ماموں کی بیٹی کو چودا
بات ان دنوں کی ھے جب میں نے جوانی کی دھلیز پر ابھی نٸے نٸے ھی قدم رکھے تھے بچپن سے نوجوانی کے سفر میں ابھی تک اتنی ھی تبدیلی آٸی تھی کہ میری ہلکی ہلکی مونچھیں نکل آٸی تھیں اور آواز بھی بھاری ھونی لگی تھی جوانی کے جوش کا یہ عالم تھا کہ جذبات کی زیادتی کی وجہ سے ھر رات شلوار میں ٹینٹ بن جاتا جسے ختم کرنے کا کوٸی بھی طریقہ ابھی تک میرے علم میں نہیں تھا چونکہ ابھی تک میں مشت زنی سے واقف نہیں ھوا تھا سو بیچین پھرتا تھا کہ اس آگ کو کیسے ٹھنڈہ کروں انھی سوچوں میں سرگرداں پھرتا تھا کہ خدا کی کرنی کیا ھوٸی کہ پاپا کو کچھ کام ھوا مامو کے شھر تو بابا کہنے لگے کہ تم بھی ساتھ چلو ماموں کی طرف ھو آنا میں بھی ضروری سامان اور کچھ دنوں کے کپڑے پیک کر کے پاپا کے ساتھ چل پڑا اور کچھ گھنٹوں کی مسافت کے بعد ماموں کے شھر پنھنچے جہاں مجھے ماموں کے ہاں چھوڑ کر پاپا کچھ دنوں میں واپس آنے کا کہہ کر اسی شھر کے ایک گاوں میں کام سے چلے گٸے جہاں ان کی پوسٹنگ ھوٸی تھی۔ اب میں آپ کو ماموں کی فیملی کے بارے میں بتاتا چلوں ان کی فیملی میں ان کی بیوی یعنی میری مامی، ان کي تين بيٹیاں انعم مریم اور شفا تھیں جن میں انع...